واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ پر حملہ: افغان شہری نے دو اہلکاروں کو نشانہ بنایا، دونوں کی حالت نازک
واشنگٹن، 27 نومبر 2025 ( نیوز رپورٹ ) – واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے قریب ایک افغان شہری نے نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں پر حملہ کرکے انہیں شدید زخمی کردیا۔ یہ حملہ 26 نومبر کو ہوا، جسے حکام نے ایک منصوبہ بند اور ہدف بنایا ہوا حملہ قرار دیا ہے۔ حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور اسے دہشت گردی کی تحقیقات کا سامنا ہے۔
حکام کے مطابق، حملہ آور کا نام رحمان اللہ لکنوال ہے، جو 29 سالہ افغان شہری ہے۔ وہ 2021 میں امریکہ آیا تھا، جب افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد آپریشن ایلائیز ویلکم کے تحت ہزاروں افغانوں کو امریکہ لایا گیا تھا۔ لکنوال نے افغانستان میں سی آئی اے کی حمایت یافتہ فوجی یونٹس کے ساتھ کام کیا تھا، خاص طور پر قندھار صوبے میں۔ سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے تصدیق کی کہ لکنوال قندھار میں ایک پارٹنر فورس کا رکن تھا، جو امریکی جنگ کے دوران سی آئی اے کی حمایت میں کام کرتی تھی. وہ بیلنگھم، واشنگٹن میں اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ رہائش پذیر تھا اور 2024 میں اس نے پناہ کی درخواست دی تھی، جو اپریل 2025 میں منظور ہوئی۔
حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے، یو ایس اٹارنی برائے ڈسٹرکٹ آف کولمبیا جینائن پیررو نے بتایا کہ لکنوال نے امریکہ بھر سے ڈرائیو کرکے واشنگٹن ڈی سی پہنچا اور فاراگٹ اسکوائر میں ایک بس سٹاپ کے قریب نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر حملہ کیا۔ وہ .357 سمتھ اینڈ ویسن ریوالور سے مسلح تھا اور بغیر کسی اشتعال کے فائرنگ شروع کردی۔ ایک اہلکار کو دو گولیاں لگیں، جبکہ دوسرے کو ایک۔ یہ حملہ ایک ایمبوش سٹائل کا تھا، یعنی اچانک اور منصوبہ بندی۔ حملے کے فوراً بعد، دیگر نیشنل گارڈ اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی اور لکنوال کو گولی مار کر زخمی کردیا، جو غیر جان لیوا زخم ہیں۔ اسے ہسپتال میں حراست میں لے لیا گیا
متاثرین کی شناخت اسپیشلسٹ سارہ بیکسٹروم (20 سال) اور سٹاف سارجنٹ اینڈریو وولف (24 سال) کے طور پر کی گئی ہے۔ دونوں ویسٹ ورجینیا نیشنل گارڈ کے ارکان ہیں، جو واشنگٹن ڈی سی میں ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ وہ صرف 24 گھنٹے پہلے حلف اٹھا کر ڈیوٹی جوائن کی تھیں۔ دونوں کو سرجری کے بعد آئی سی یو میں رکھا گیا ہے اور ان کی حالت نازک مگر مستحکم بتائی جارہی ہے۔ جینائن پیررو نے کہا کہ "یہ نوجوان اپنے فرائض کی ادائیگی میں ان لوگوں کی حفاظت کررہے تھے جنہیں وہ جانتے بھی نہیں”۔
ایف بی آئی ڈائریکٹر کش پٹیل نے اسے دہشت گردی کی تحقیقات قرار دیتے ہوئے کہا کہ تفتیش "کوسٹ ٹو کوسٹ” ہے، یعنی پورے امریکہ میں پھیلی ہوئی ہے۔ لکنوال کے گھر میں بیلنگھم اور سان ڈیاگو میں تلاشی لی گئی ہے، جبکہ اس کے افغانستان اور امریکہ میں رابطوں کی جانچ کی جارہی ہے۔ اسلحہ کو کوآنٹیکو کی ایف بی آئی لیبارٹری میں تجزیے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ محرکات ابھی تک واضح نہیں، لیکن حکام کا کہنا ہے کہ یہ جلد ہی سامنے آجائیں گے۔
لکنوال پر ابتدائی طور پر تین الزامات عائد کیے گئے ہیں: مسلح حالت میں قتل کی نیت سے حملہ، اور جرائم کے دوران اسلحہ کی ملکیت۔ ہر الزام پر 15 سال کی سزا ہوسکتی ہے۔ اگر متاثرین کی موت ہوگئی تو الزامات کو پہلے درجے کے قتل میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اٹارنی جنرل پام بونڈی نے کہا کہ اگر ضروری ہوا تو موت کی سزا بھی دی جاسکتی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حملے کو "دہشت گردی اور برائی کا فعل” قرار دیا اور واشنگٹن ڈی سی میں 500 مزید نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے امیگریشن کو "قومی سلامتی کا سب سے بڑا خطرہ” قرار دیتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ کو مورد الزام ٹھہرایا کہ اس نے ایسے افراد کو امریکہ میں داخل ہونے دیا۔ یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز نے افغان شہریوں کی رہائشی درخواستوں پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی لگادی ہے۔
ڈی سی کی میئر میوریل باؤزر نے نیشنل گارڈ کی تعیناتی پر تنقید کی اور کہا کہ "یہ نوجوان ویسٹ ورجینیا میں اپنے خاندانوں کے ساتھ ہونے چاہیے تھے”۔ آرمی سیکریٹری ڈین ڈرسکل نے زخمیوں سے ملاقات کی اور ان کی صحت یابی کے لیے دعائیں کیں۔
یہ واقعہ واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی پر جاری قانونی تنازعات کے درمیان پیش آیا ہے، جہاں ایک وفاقی جج نے ٹرمپ کی طرف سے آؤٹ آف سٹیٹ گارڈ کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا تھا، لیکن فیصلہ اپیل پر معطل ہے۔ تفتیش جاری ہے اور مزید تفصیلات سامنے آنے کی توقع ہے۔