بابری مسجد کی جگہ بنائے جانے والے رام مندر پر جھنڈا لہرانے سے مسلم دنیا میں تشویش

ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ تعمیر کیے گئے رام مندر پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بھگوا پرچم لہرانے کے واقعے نے پاکستان سمیت مسلم دنیا میں شدید تشویش اور بے چینی پیدا کر دی ہے۔ اس اقدام کو نہ صرف ہندو قوم پرستی کے فروغ کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے بلکہ اسے مسلمانوں کی مذہبی شناخت اور تاریخی ورثے پر حملہ سمجھا جا رہا ہے۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی حکومتی سرپرستی میں ایسے اقدامات مسلمانوں کے مذہبی مقامات، تاریخی شناخت اور تہذیبی ورثے کو مٹانے کی منظم کوشش ہیں، جو خطے میں مذہبی ہم آہنگی اور امن کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
پاکستانی حکام اور مذہبی حلقوں کا کہنا ہے کہ رام مندر کی تعمیر بذاتِ خود ایک متنازع عمل تھا، کیونکہ بابری مسجد — جو صدیوں پرانا اسلامی ورثہ تھی — کو مسمار کرنے کے بعد وہاں مندر کی تعمیر نے بھارتی سیکولرازم کے دعوؤں کی نفی کر دی۔ اب اس پرچم کشائی کے ذریعے ہندوتوا نظریے کو مزید تقویت دی جا رہی ہے، جو خطے کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔
عالمی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ ایودھیا میں اس طرح کی تقاریب صرف داخلی سیاسی مفادات کے لیے مذہب کے استعمال کی علامت ہیں، جو بھارت میں اقلیتوں کے عدم تحفظ کو مزید واضح کر رہی ہیں۔
مسلم ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے اقدامات کا نوٹس لے تاکہ خطے میں نفرت، مذہبی تقسیم اور تصادم کے امکانات کو روکا جا سکے۔