سوشل میڈیا الگورتھم ایک ہفتے میں تین سال جتنا سیاسی مؤقف بدل سکتے ہیں — نیا حیرت انگیز مطالعہ

اسلام آباد – ۲۹ نومبر ۲۰۲۵
امریکی اور یورپی محققین کے ایک مشترکہ سائنسی مطالعے نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ فیس بک، ٹک ٹاک اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے الگورتھم صارفین کی سیاسی سوچ پر اتنا گہرا اثر ڈال سکتے ہیں کہ صرف سات دن میں وہ تبدیلی پیدا ہو سکتی ہے جو ماضی میں تین سال کی مسلسل معلومات، مباحثے اور میڈیا ایکسپوژر سے ہوتی تھی۔ تحقیق میں ۴۷ ہزار افراد کو چھ ماہ تک مانیٹر کیا گیا، جہاں مخصوص نظریاتی مواد دکھائے جانے پر ۶۸ فیصد شرکاء کی سیاسی ترجیحات واضح طور پر تبدیل ہو گئیں، جبکہ کچھ صارفین نے اپنی بنیادی نظریاتی شناخت تک بدل دی۔

ماہرین نے اس عمل کو "ڈیجیٹل ذہنی تشکیل” یا Digital Brain Re-Programming قرار دیا ہے۔ تحقیق کے مطابق سوشل میڈیا الگورتھم صرف صارف کی دلچسپی بڑھانے کے بجائے اسے مخصوص سمت میں دھکیلنے کے لیے مسلسل مایکرو ٹارگٹنگ کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر سیاسی تقسیم اور پولرائزیشن خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان پلیٹ فارمز کے الگورتھم پر شفاف ریگولیشن نہ لائی گئی تو آئندہ انتخابات، رائے عامہ اور معاشرتی استحکام کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔